Mohammad Yousaf in ICL
2 posters
Page 1 of 1
Mohammad Yousaf in ICL
انڈین کرکٹ لیگ ( آئی سی ایل ) میں شامل ہونے والے پاکستانی مڈل آرڈر بیٹسمین محمد یوسف نے واضح کردیا ہے کہ پیسے کی چمک نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نامناسب رویے نے انہیں آئی سی ایل میں شامل ہونے پر مجبور کیا ہے۔
محمد یوسف نے حیدرآباد دکن سے بی بی سی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ان کے بارے میں یہ منفی تاثر دیاگیا ہے کہ وہ بھاری رقم ملنے کی وجہ سے پاکستانی ٹیم چھوڑ کر آئی سی ایل میں شامل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پیسہ ہی سب کچھ ہوتا تو انہیں پاکستان کی طرف سے کھیلتے ہوئے زیادہ مل رہا تھا لیکن اصل بات عزت کی ہے۔
انہوں نے پہلے بھی جب آئی سی ایل سے معاہدہ کیا تھا اس کا سبب بورڈ کا نامناسب رویہ تھا اور اب بھی وجہ یہی ہے۔
جب محمد یوسف سے پوچھا گیا کہ اس نامناسب رویئے میں کون شامل ہے اور یہ کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ بورڈ کے حکام سے لے کر کپتان تک سب ہی اس میں شامل ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ کینیڈا کے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے لئے ان کا ویزا تک نہیں لگا لیکن کرکٹ بورڈ کے کسی بھی اعلی افسر نے ان سے رابطہ کرکے اس بارے میں بات کرنے کی زحمت ہی نہیں کی اور چپ سادھ لی۔یہ کیسے ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم کے سب سے سینئر اور ٹاپ کرکٹر کا ویزا نہ لگے۔
محمد یوسف نے کہا کہ کرکٹ بورڈ پہلے بھی سینئر کرکٹرز کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتا آیا ہے۔اگر اس طرح کی صورتحال جاری رہی تو آج وہ آئی سی ایل میں شامل ہوئے ہیں کل کوئی بھی دوسرا کرکٹر اس طرح کے فیصلے کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کیوں پاکستانی ٹیم چھوڑکر جارہے ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ جب وہ بھارت روانہ ہوئے تھے تو اس وقت ہی انہیں پتہ تھا کہ ان پر پابندی عائد کردی جائے گی وہ ذہنی طور پر اس فیصلے کے لئے تیار تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آسانی سے تین چار سال انٹرنیشنل کرکٹ کھیل سکتے تھے لیکن عزت سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہوتی۔
محمد یوسف سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے آئی پی ایل سے بھی معاہدہ کیا تھا تو کیا آئی سی ا یل کھیلنے کی صورت میں آئی پی ایل آپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کرے گی؟ تو ان کا جواب تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کی کوئی صورتحال ہوسکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو انہیں یقین ہے کہ آئی سی ایل ان کی مدد کرے گی۔
محمد یوسف کی آئی سی ایل میں شمولیت کے بارے میں سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ یہ کوئی گناہ نہیں جس پر کرکٹرز شرمندہ ہوں۔
انضمام الحق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرے لیکن وہ سینئر کرکٹرز جن کی ملک کے لئے بڑی خدمات ہیں وہ پاکستان چھوڑ کر دوسری جگہ کھیلنے پر مجبور ہورہے ہیں اس کی وجہ سسٹم کی خرابی ہے یہ لمحہ فکریہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اسے صرف پیسوں کا معاملہ قرار دے دینا صحیح نہیں ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ محمد یوسف کو آئی سی سی بہترین کرکٹر کا ایوارڈ دیتی ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں موقع دیئے بغیر ہی یہ فیصلہ سنادیتا ہے کہ وہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے قابل نہیں ہیں اس صورتحال سے کوئی بھی ورلڈ کلاس کرکٹر دلبرداشتہ ہوسکتا ہے۔
آئی سی ایل نے محمد یوسف کو لاہور بادشاہ کی ٹیم میں شامل کیا ہے اور وہ جمعہ کو اپنا پہلا میچ حیدرآباد دکن میں ڈھاکہ واریئرز کےخلاف کھیلیں گ
محمد یوسف نے حیدرآباد دکن سے بی بی سی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ ان کے بارے میں یہ منفی تاثر دیاگیا ہے کہ وہ بھاری رقم ملنے کی وجہ سے پاکستانی ٹیم چھوڑ کر آئی سی ایل میں شامل ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر پیسہ ہی سب کچھ ہوتا تو انہیں پاکستان کی طرف سے کھیلتے ہوئے زیادہ مل رہا تھا لیکن اصل بات عزت کی ہے۔
انہوں نے پہلے بھی جب آئی سی ایل سے معاہدہ کیا تھا اس کا سبب بورڈ کا نامناسب رویہ تھا اور اب بھی وجہ یہی ہے۔
جب محمد یوسف سے پوچھا گیا کہ اس نامناسب رویئے میں کون شامل ہے اور یہ کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ بورڈ کے حکام سے لے کر کپتان تک سب ہی اس میں شامل ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ کینیڈا کے ٹوئنٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے لئے ان کا ویزا تک نہیں لگا لیکن کرکٹ بورڈ کے کسی بھی اعلی افسر نے ان سے رابطہ کرکے اس بارے میں بات کرنے کی زحمت ہی نہیں کی اور چپ سادھ لی۔یہ کیسے ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم کے سب سے سینئر اور ٹاپ کرکٹر کا ویزا نہ لگے۔
محمد یوسف نے کہا کہ کرکٹ بورڈ پہلے بھی سینئر کرکٹرز کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتا آیا ہے۔اگر اس طرح کی صورتحال جاری رہی تو آج وہ آئی سی ایل میں شامل ہوئے ہیں کل کوئی بھی دوسرا کرکٹر اس طرح کے فیصلے کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی کرکٹرز کیوں پاکستانی ٹیم چھوڑکر جارہے ہیں۔
محمد یوسف نے کہا کہ جب وہ بھارت روانہ ہوئے تھے تو اس وقت ہی انہیں پتہ تھا کہ ان پر پابندی عائد کردی جائے گی وہ ذہنی طور پر اس فیصلے کے لئے تیار تھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آسانی سے تین چار سال انٹرنیشنل کرکٹ کھیل سکتے تھے لیکن عزت سے بڑھ کر کوئی چیز اہم نہیں ہوتی۔
محمد یوسف سے جب پوچھا گیا کہ آپ نے آئی پی ایل سے بھی معاہدہ کیا تھا تو کیا آئی سی ا یل کھیلنے کی صورت میں آئی پی ایل آپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کرے گی؟ تو ان کا جواب تھا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کی کوئی صورتحال ہوسکتی ہے اور اگر ایسا ہوا تو انہیں یقین ہے کہ آئی سی ایل ان کی مدد کرے گی۔
محمد یوسف کی آئی سی ایل میں شمولیت کے بارے میں سابق کپتان انضمام الحق کا کہنا ہے کہ یہ کوئی گناہ نہیں جس پر کرکٹرز شرمندہ ہوں۔
انضمام الحق نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرے لیکن وہ سینئر کرکٹرز جن کی ملک کے لئے بڑی خدمات ہیں وہ پاکستان چھوڑ کر دوسری جگہ کھیلنے پر مجبور ہورہے ہیں اس کی وجہ سسٹم کی خرابی ہے یہ لمحہ فکریہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔اسے صرف پیسوں کا معاملہ قرار دے دینا صحیح نہیں ہے۔
انضمام الحق نے کہا کہ محمد یوسف کو آئی سی سی بہترین کرکٹر کا ایوارڈ دیتی ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں موقع دیئے بغیر ہی یہ فیصلہ سنادیتا ہے کہ وہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کے قابل نہیں ہیں اس صورتحال سے کوئی بھی ورلڈ کلاس کرکٹر دلبرداشتہ ہوسکتا ہے۔
آئی سی ایل نے محمد یوسف کو لاہور بادشاہ کی ٹیم میں شامل کیا ہے اور وہ جمعہ کو اپنا پہلا میچ حیدرآباد دکن میں ڈھاکہ واریئرز کےخلاف کھیلیں گ
Re: Mohammad Yousaf in ICL
meray khayaal mai Muhammad Yousuf ko ICL join nahi karni chaiyay thi.
Guest- Guest
Re: Mohammad Yousaf in ICL
Flowerist ap ne kaha hai k Muhammad Yousuf ko ICL join nahen karni chaiyay thi,any reason ?
Gulzar- Super Moderators
- Number of posts : 728
Age : 40
Location : Pakistan
Registration date : 11.09.2008
Page 1 of 1
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum
|
|