Nobil Prize 2008
Page 1 of 1
Nobil Prize 2008
جیلی فِش کی چمک کی وجہ کو سمجھ کر دو امریکی اور ایک جاپانی سائنسدان نے کیمسٹری کا نوبل انعام حاصل کیا ہے۔ مارٹن چیلفی، راجر سین اور شیمومورا نے آبی حیات میں چمک کی وجہ کو سمجھنے کے لیے کے ان کےجنین کامطالعہ کیا۔
ان تینوں سائنسدانوں کی تحقیق کے نتیجے میں اب جسمانی نظام کو سمجھنے میں مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ آبی حیات میں چمک کے اصول کو استعمال کرتے ہوئے جسمانی نظام کو سمجھا جا سکتا ہے جس سے دماغ کے خلیوں کی تخلیق یا کینسر کے خلیوں کے پھلنے پھولنے کے عمل کو دیکھا جا سکتا ہے۔
جیلی فِش کی کھال میں مخصوص پروٹین موجود رہتا ہے جس سے وہ نیلی اور ورائے بنفشی روشنی میں چمکتی ہے۔ اس پروٹین کو جی ایف پی کہا جاتا ہے۔ شیمومورا نے انیس سو باسٹھ میں ایک جیلی فِش سے یہ پروٹین حاصل کیا اور ان جانوروں میں چمک کی وجہ معلوم کرنا شروع کی۔ اب جی ایف پی تجربہ گاہوں میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سائنسدان چمک پیدا کرنے والے پروٹین کے جنین کو جانوروں اور پودوں میں تبدیلی لانے کے تجربات میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ چمک دیکھ کر ان کو اندازہ ہوجائے گا آیا جانور یا پودے میں تبدیلی پیدا ہو رہی ہے یا نہیں۔
اسی سائنس کی مدد سے ہم وہ چمکتے چوہے، خرگوش اور تتلیاں دیکھ سکتے ہیں جو تجربہ گاہوں سے چمکتے ہوئے نکلتے ہیں۔
سائنسدانوں نے چمک پیدا کرنے کے ذمہ دار مختلف پروٹین کی مدد سے دماغ کے خلیوں(نیورون) کو تقریباً نوے مختلف رنگوں میں روشن کر دیا۔ یہ تصویر جریدے ’نیچر‘ میں برینبو کے نام سے شائع کی گئی۔
ان تینوں سائنسدانوں کی تحقیق کے نتیجے میں اب جسمانی نظام کو سمجھنے میں مدد حاصل کی جا رہی ہے۔ آبی حیات میں چمک کے اصول کو استعمال کرتے ہوئے جسمانی نظام کو سمجھا جا سکتا ہے جس سے دماغ کے خلیوں کی تخلیق یا کینسر کے خلیوں کے پھلنے پھولنے کے عمل کو دیکھا جا سکتا ہے۔
جیلی فِش کی کھال میں مخصوص پروٹین موجود رہتا ہے جس سے وہ نیلی اور ورائے بنفشی روشنی میں چمکتی ہے۔ اس پروٹین کو جی ایف پی کہا جاتا ہے۔ شیمومورا نے انیس سو باسٹھ میں ایک جیلی فِش سے یہ پروٹین حاصل کیا اور ان جانوروں میں چمک کی وجہ معلوم کرنا شروع کی۔ اب جی ایف پی تجربہ گاہوں میں عام طور پر استعمال ہوتا ہے۔
سائنسدان چمک پیدا کرنے والے پروٹین کے جنین کو جانوروں اور پودوں میں تبدیلی لانے کے تجربات میں بھی استعمال کرتے ہیں۔ چمک دیکھ کر ان کو اندازہ ہوجائے گا آیا جانور یا پودے میں تبدیلی پیدا ہو رہی ہے یا نہیں۔
اسی سائنس کی مدد سے ہم وہ چمکتے چوہے، خرگوش اور تتلیاں دیکھ سکتے ہیں جو تجربہ گاہوں سے چمکتے ہوئے نکلتے ہیں۔
سائنسدانوں نے چمک پیدا کرنے کے ذمہ دار مختلف پروٹین کی مدد سے دماغ کے خلیوں(نیورون) کو تقریباً نوے مختلف رنگوں میں روشن کر دیا۔ یہ تصویر جریدے ’نیچر‘ میں برینبو کے نام سے شائع کی گئی۔
Guest- Guest
Similar topics
» ICC AWARDS 2008
» PC Magazine - SEPTEMBER 2008
» Windows Server 2008
» Fedora Unleashed, 2008 Edition
» Teach Yourself Windows Server 2008
» PC Magazine - SEPTEMBER 2008
» Windows Server 2008
» Fedora Unleashed, 2008 Edition
» Teach Yourself Windows Server 2008
Page 1 of 1
Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum